Defending Sahaba


مناقبِ سیدنا امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ



ربیع بن نافع،ابو توبہ، حلبی(150۔241ھ) فرماتے ہیں:

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اصحابِ رسول کے لیے پردہ ہیں۔ جب کوئی پردے کو ہٹا دیتا ہے تو پردے کے پیچھے والی چیزوں پر جسارت کرنے لگتا ہے۔

(تاریخ بغداد للخطیب؛ 209/1، وسندہ حسن)

ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے نافع بن عمر نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا کہ امیرالمؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں، انہوں نے وتر کی نماز صرف ایک رکعت پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا کہ وہ خود فقیہ ہیں۔

(صحیح بخاری؛ رقم:3765)

ہم سے اسحاق بن یزید دمشقی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ثور بن یزید نے بیان کیا، ان سے خالد بن معدان نے اور ان سے عمیر بن اسود عنسی نے بیان کیا کہ وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ کا قیام ساحل حمص پر اپنے ہی ایک مکان میں تھا اور آپ کے ساتھ (آپ کی بیوی) ام حرام رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ عمیر نے بیان کیا کہ ہم سے ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے،

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ: " أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ الْبَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوا" میری امت کا سب سے پہلا لشکر جو دریائی سفر کر کے جہاد کے لیے جائے گا، اس نے (اپنے لیے جنّت) واجب کر لی۔

( صحیح بخاری: 2924 )

یہ جہاد سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ (کی خلافت) کے زمانے میں ہوا تھا۔

(صحیح بخاری: 6283)

اور اس جہاد میں سیدنا معاویہؓ شامل تھے ۔

(صحیح بخاری: 279)

سیدنا عبداللہ بن عباسؓ نے فرمایا :

میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ اتنے میں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔ میں یہ سمجھا کہ آپ میرے لئے تشریف لائے ہیں لہذا میں دروازے کے پیچھے چھپ گیا تو آپ ﷺ نے میری کمر پر تھپکی دے کر فرمایا :

اذھب فادع لي معاویۃ وکان یکتب الوحي۔ إلخ

جاؤاور معاویہ کو بُلا لاؤ، وہ (معاویہؓ) وحی لکھتے تھے۔إلخ

(دلائل النبوۃ للبیہقی ج6ص243؛ وسندہ صحیح)

صحابی رسول عبدالرحمٰن بن ابی عمیرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاویہ رضی الله عنہ کے بارے میں فرمایا:

" اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا وَاهْدِ بِهِ "

”اے اللہ! تو ان کو ہدایت دے اور ہدایت یافتہ بنا دے، اور ان کے ذریعہ لوگوں کو ہدایت دے“

سنن ترمذی ؛ رقم:3842، وسندہ صحیح

سیدنا بو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

«مَا رَأَيْتُ أَحَدًا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَشْبَهَ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِنْ أَمِيرِكُمْ هَذَا» يَعْنِي مُعَاوِيَةَ

میں نے رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر نبوی نماز پڑھنے والا نہیں دیکھا۔

الفوائد المتقاۃ للسمرقندی ؛ رقم:67، وسندہ صحیح

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

مَا رَأَيْتُ رَجُلًا كَانَ أَخْلَقَ لِلْمُلْكِ مِنْ مُعَاوِيَةَ

میں نے (خلفائے راشدین کے بعد) سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر اقتدار کے لیے موزوں ترین فرد نہیں دیکھا۔

السنۃ لابی بکر الخلال ؛ رقم:677، وسندہ صحیح

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

أَوَّلُ هَذَا الْأَمْرِ نُبُوَّةٌ وَرَحْمَةٌ، ثُمَّ يَكُونُ خِلَافَةً وَرَحْمَةً، ثُمَّ يَكُونُ مُلْكًا وَرَحْمَةً، ثُمَّ يَكُونُ إِمَارَةً وَرَحْمَةً

اس معاملے کی ابتدا نبوت و رحمت سے ہوئی ہے، اس کے بعد خلافت و رحمت ہو گی ، پھر بادشاہت اور رحمت اور پھر امارت اور رحمت۔ بعد ازاں گدھوں کا ایک دوسرے کو کاٹنے کی طرح لوگ اس پر ٹوٹ پڑیں گے، تم جہاد کو لازم پکڑنا، بہترین جہاد، رباط (سرحد پر مقیم رہنا) ہے اور (شام کے ساحلی شہر) عسقلان کا رباط سب سے افضل ہے۔“

المعجم الکبیر للطبرانی ؛ رقم:11138، وسندہ حسن

سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

ما رأيت أحدا بعد عثمان أقصى بحق من صاحب هذا الباب يعني معاوية م

میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر حق کے مطابق فیصلہ کرنے والا نہیں دیکھا۔

تاریخ دمشق ؛ ج59ص161، وسندہ حسن

عرباض بن ساریہ السلمیؓ سے روایت ہے کہ

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

اللهُمَّ عَلِّمْ مُعَاوِيَةَ الْكِتَابَ وَالْحِسَابَ وَقِهِ الْعَذَابَ

اےمیرے اللہ ! معاویہ کو کتاب و حساب سکھا اور انھیں عذاب سے بچا۔

مسند احمد ؛ رقم:17152، وسندہ حسن

(سند میں حارث بن زیاد اور یونس بن سیف صدوق ہیں، ان کی حدیث حسن درجہ سے نیچے نہیں گرتی، اور ان پر جرح مردود ہے۔ )