Defending Sahaba


مناقبِ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ



عمرو بن حزم رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ

میں آپ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں بیٹھا تھا اور اٹھارہ کے قریب صحابہ بھی آپ کی مجلس میں موجود تھے۔ آپ ان کو احادیث بیان کرتے جاتے تھے، کئی دفعہ ایسا ہوتا کہ کوئی صحابی اس حدیث کو نہیں جانتا ہوتا تھا، وہ دیگر لوگوں کی طرف دیکھتاتواسی مجلس سے کئی صحابہ کہہ دیتے ہاں یہ حدیث رسول اللہﷺ ہی کی ہے۔ راوی کہتے ہیں : مجھے اس دن علم ہوا کہ ابوہریرہ رضی اللہ اس روئے زمین پر حدیث رسول کے سب سے بڑے حافظ ہیں۔

التاريخ الكبير للبخاري؛ ج1ص186، وسندہ حسن

ابو انس مالک بن ابی عامر فرماتے ہیں:

میں طلحہ بن عبداللہ کے پاس موجود تھا، ان کے پاس ایک آدمی آیا اس نے کہا:اے ابو محمد! خدا کی قسم!میں نہیں جانتا کہ یہ یمانی شخص(یعنی حضرت ابو ہریرہ)رسول اللہ ﷺ کو زیادہ جانتا ہے یا تم لوگ زیادہ جانتے ہو؟یہ رسول اللہ ﷺ کے حوالے سے ایسی ایسی باتیں بیان کرتا ہےجو آپ نے کی ہی نہیں۔حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا:

وَاللَّهِ مَا يَشُكُّ أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ نَسْمَعْ وَعَلِمَ مَا لَمْ نَعْلَمْ

خدا کی قسم ہمیں اس بارے میں کوئی شک نہیں ہےکہ اس نے رسول اللہﷺکی وہ باتیں سنی ہیں جو ہم نے نہیں سنیں،اور یہ وہ کچھ جانتے ہیں جو ہم نہیں جانتے۔ہم لوگ مالدار تھے،ہمارے اپنے گھر بار اور اہل و عیال ہوتے تھے۔ہم دن میں دو چار بار رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضری دے کر واپس چلے جاتے تھے، جبکہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ مسکین تھے، ان کے پاس کوئی مال و دولت نہیں تھا، اور نہ ان کے اہل وعیال تھے۔ان کا ہاتھ رسول اللہﷺ کے ہاتھ میں ہوتا تھا رسول ﷺ جہاں جاتے تھے، یہ آپﷺ کے ساتھ ہوتے تھے، اور اس بارے میں کوئی شک نہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وہ کچھ جانتے ہیں جو ہم نہیں جانتے۔اور انھوں نے وہ کچھ سنا ہے جو ہم نے نہیں سنا۔اور ہم میں سے کوئی شخص بھی ان پر یہ الزام نہیں لگا سکتا کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے حوالے سے کوئی ایسی بات کہی ہو جو درحقیقت رسول اللہ ﷺ نے نہ فرمائی ہو۔

المستدرک علی الصحیحین للحاکم ؛ 6172، وسندہ حسن

ابوسلمہ (ابوسلمہ ابن عبدالرحمٰن بن عوف) سے روایت ہے کہ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی سے کہا: میرے بھتیجے! جب میں تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کروں تو تم اس پر کہاوتیں اور مثالیں نہ بیان کیا کرو۔

سنن ابنِ ماجہ ؛ رقم:22، وسندہ حسن

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا:

میں اپنی ماں کو بلاتا تھا اسلام کی طرف، وہ مشرکہ تھی، ایک دن میں نے اس سے مسلمان ہونے کے لیےکہا۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےحق میں وہ بات سنائی جو مجھ کو ناگوار گزری۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا روتا ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اپنی ماں کو اسلام کی طرف بلاتا تھا وہ نہ مانتی تھی، آج اس نے آپ کے حق میں وہ بات مجھ کو سنائی جو مجھے ناگوار ہے، تو آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیےکہ ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یا اللہ! ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت کر۔“ میں خوش ہو کر نکلا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے جب گھر پر آیا اور دروازے پر پہنچا تو وہ بند تھا۔ میری ماں نے میرے پاؤں کی آواز سنی اور بولی ذرا ٹھہر جا۔ میں نے پانی کے گرنے کی آواز سنی۔ غرض میری ماں نے غسل کیا اور اپنا کرتا پہنا اور جلدی سے اوڑھنی اوڑھی پھر دروازہ کھولا اور بولی: اے ابو ہریرہ! میں گواہی دیتی ہوں کہ کوئی برحق معبود نہیں ہے سوا اللہ تعالیٰ کے اور میں گواہی دیتی ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس روتا ہوا آیا خوشی سے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! خوش ہو جائیے اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول کی اور ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی تعریف اور اس کی صفت کی اور بہتر بات کہی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ عزوجل سے دعا کیجئیے کہ میری اور میری ماں کی محبت مسلمانوں کے دلوں میں ڈال دے اور ان کی محبت ہمارے دلوں میں ڈال دے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اللَّهُمَّ حَبِّبْ عُبَيْدَكَ هَذَا يَعْنِي أَبَا هُرَيْرَةَ وَأُمَّهُ إِلَى عِبَادِكَ الْمُؤْمِنِينَ، وَحَبِّبْ إِلَيْهِمُ الْمُؤْمِنِينَ

”یا اللہ! اپنے بندے کی یعنی ابوہریرہ اور ان کی ماں کی محبت اپنے مؤمن بندوں کے دلوں میں ڈال دے اور مؤمنوں کی محبت ان کے دلوں میں ڈال دے۔“ پھر کوئی مؤمن ایسا نہیں پیدا ہوا جس نے مجھے سنا ہو یا دیکھا ہو مگر محبت رکھی اس نے مجھ سے۔

صحیح مسلم ؛ رقم:6396