Defending Sahaba


مناقبِ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ



عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ ہی میں جب ہمیں صحابہ کے درمیان انتخاب کے لیے کہا جاتا تو سب میں افضل اور بہتر ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو قرار دیتے، پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو پھر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو۔

صحیح بخاری؛ رقم:3422

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر میں اپنی امت کے کسی فرد کو اپنا جانی دوست بنا سکتا تو ابوبکر کو بناتا لیکن وہ میرے دینی بھائی اور میرے ساتھی ہیں۔

صحیح بخاری؛ رقم:3656

انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ، میں نے مشرکوں کے پاؤں دیکھے اپنے سروں پر اور ہم غار میں تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر ان میں سے کوئی اپنے قدموں کی طرف دیکھے تو ہم کو دیکھ لےگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوبکر! تو کیا سمجھتا ہے ان دونوں کے بارے میں جن کے میں ساتھ تیسرا اللہ بھی ہے۔“

صحیح مسلم؛ رقم:6169

سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے

”سب لوگوں سے زیادہ مجھ پر ابوبکر کا احسان ہے مال کا بھی اور صحبت کا اور جو میں کسی کو خلیل بناتا (سوائے اللہ کے) تو ابوبکر کو خلیل بناتا۔ اب خلت تو نہیں ہے لیکن اسلام کی اخوت (برادری) ہے، مسجد میں کسی کی کھڑکی نہ رہے (سب بند کر دی جائیں) پر ابوبکر کے گھر کی کھڑکی قائم رکھو۔“

صحیح مسلم؛ رقم:6170

سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے

سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم سب سے زیادہ علم رکھتےتھے۔

صحیح مسلم ؛ رقم:6170

سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے

سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ذات السلاسل کے لشکر کے ساتھ بھیجا (ذات السلاسل نواحی شام میں ایک پانی کا نام ہے وہاں کی لڑائی جمادی الثانی ۸ ہجری میں ہوئی) وہ آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! سب لوگوں میں آپ کو کس سے زیادہ محبت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ سے۔“ انہوں نے کہا: مردوں میں کس سے زیادہ محبت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کے باپ سے۔“ انہوں نے کہا: پھر ان کے بعد کس سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمر سے۔“ یہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی آدمیوں کا ذکر کیا۔

صحیح مسلم ؛ رقم:6177

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج کے دن تم میں سے کون روزہ دار ہے؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج کے دن تم میں سے کون جنازے کے ساتھ گیا؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج کے دن تم میں سے کس نے مسکین کو کھاناکھلایا؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج کے دن تم میں سے کس نے بیمار کی پرسش کی یعنی عیادت کی؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس میں یہ سب باتیں جمع ہوں وہ جنت میں جائے گا۔“

صحیح مسلم ؛ رقم:6182

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا

نبی کریم ﷺ نے فرمایا: دیکھو مسجد کی طرف تمام دروازے (جو صحابہ کے گھروں کی طرف کھلتے تھے) سب بند کر دیئے جائیں۔ صرف ابوبکر کا دروازہ رہنے دو۔

صحیح بخاری ؛ رقم:3654

حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نہیں جانتا کہ کب تک میں تمہارے درمیان رہوں، پس میرے بعد ان دونوں کی پیروی کرنا“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کی جانب اشارہ کیا۔

سنن ابنِ ماجہ ؛ رقم:97؛ وسندہ صحیح