غزوہ خیبر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ:
کل میں جھنڈا ایک ایسے شخص کو دوں گا جس کے ہاتھوں پر اللہ تعالیٰ فتح عطا فرمائے گا اور جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول بھی اسے عزیز رکھتے ہیں۔
(اگلے روز یہ پرچم سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کو عطا کیا گہا۔ سبحان اللہ)
رسول اللہ ﷺنے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
”تم میرے پاس ایسے ہو جیسے ہارون علیہ السلام تھے، موسیٰ علیہ السلام کے پاس مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔“
(اس حدیث سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا عظیم الشان ہونا ثابت ہوتا ہے، لیکن یادرہے اس کا خلافت سے کچھ تعلق نہیں۔)
قسم ہے اس کی جس نے دانہ چیرا (پھر اس نے گھاس اگائی) اور جان بنائی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عہد کیا تھا کہ
”نہیں محبت رکھے گا مجھ سے مگر مومن اور نہیں دشمنی رکھے گا مجھ سے مگر منافق۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حرا پہاڑ پر تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابوبکر، عمر، علی، عثمان، طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہم تھے اس کا پتھر ہلا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تھم جا اے حرا! تیرے اوپر کوئی نہیں مگر نبی یا صدیق یا شہید ۔
ہم یہ باتیں کیا کرتے تھے کہ اہلِ مدینہ میں سب سے زیادہ فضیلت کے حامل سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہیں۔