سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اصحابِ رسول کے لیے پردہ ہیں۔ جب کوئی پردے کو ہٹا دیتا ہے تو پردے کے پیچھے والی چیزوں پر جسارت کرنے لگتا ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا کہ امیرالمؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں، انہوں نے وتر کی نماز صرف ایک رکعت پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا کہ وہ خود فقیہ ہیں۔
ہم سے اسحاق بن یزید دمشقی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ثور بن یزید نے بیان کیا، ان سے خالد بن معدان نے اور ان سے عمیر بن اسود عنسی نے بیان کیا کہ وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ کا قیام ساحل حمص پر اپنے ہی ایک مکان میں تھا اور آپ کے ساتھ (آپ کی بیوی) ام حرام رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ عمیر نے بیان کیا کہ ہم سے ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے،
یہ جہاد سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ (کی خلافت) کے زمانے میں ہوا تھا۔
اور اس جہاد میں سیدنا معاویہؓ شامل تھے ۔
میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ اتنے میں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔ میں یہ سمجھا کہ آپ میرے لئے تشریف لائے ہیں لہذا میں دروازے کے پیچھے چھپ گیا تو آپ ﷺ نے میری کمر پر تھپکی دے کر فرمایا :
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاویہ رضی الله عنہ کے بارے میں فرمایا:
”اے اللہ! تو ان کو ہدایت دے اور ہدایت یافتہ بنا دے، اور ان کے ذریعہ لوگوں کو ہدایت دے“
میں نے رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر نبوی نماز پڑھنے والا نہیں دیکھا۔
میں نے (خلفائے راشدین کے بعد) سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر اقتدار کے لیے موزوں ترین فرد نہیں دیکھا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اس معاملے کی ابتدا نبوت و رحمت سے ہوئی ہے، اس کے بعد خلافت و رحمت ہو گی ، پھر بادشاہت اور رحمت اور پھر امارت اور رحمت۔ بعد ازاں گدھوں کا ایک دوسرے کو کاٹنے کی طرح لوگ اس پر ٹوٹ پڑیں گے، تم جہاد کو لازم پکڑنا، بہترین جہاد، رباط (سرحد پر مقیم رہنا) ہے اور (شام کے ساحلی شہر) عسقلان کا رباط سب سے افضل ہے۔“
میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر حق کے مطابق فیصلہ کرنے والا نہیں دیکھا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
اےمیرے اللہ ! معاویہ کو کتاب و حساب سکھا اور انھیں عذاب سے بچا۔
(سند میں حارث بن زیاد اور یونس بن سیف صدوق ہیں، ان کی حدیث حسن درجہ سے نیچے نہیں گرتی، اور ان پر جرح مردود ہے۔ )