نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ ہی میں جب ہمیں صحابہ کے درمیان انتخاب کے لیے کہا جاتا تو سب میں افضل اور بہتر ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو قرار دیتے، پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو پھر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر میں اپنی امت کے کسی فرد کو اپنا جانی دوست بنا سکتا تو ابوبکر کو بناتا لیکن وہ میرے دینی بھائی اور میرے ساتھی ہیں۔
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ، میں نے مشرکوں کے پاؤں دیکھے اپنے سروں پر اور ہم غار میں تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر ان میں سے کوئی اپنے قدموں کی طرف دیکھے تو ہم کو دیکھ لےگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوبکر! تو کیا سمجھتا ہے ان دونوں کے بارے میں جن کے میں ساتھ تیسرا اللہ بھی ہے۔“
”سب لوگوں سے زیادہ مجھ پر ابوبکر کا احسان ہے مال کا بھی اور صحبت کا اور جو میں کسی کو خلیل بناتا (سوائے اللہ کے) تو ابوبکر کو خلیل بناتا۔ اب خلت تو نہیں ہے لیکن اسلام کی اخوت (برادری) ہے، مسجد میں کسی کی کھڑکی نہ رہے (سب بند کر دی جائیں) پر ابوبکر کے گھر کی کھڑکی قائم رکھو۔“
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم سب سے زیادہ علم رکھتےتھے۔
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ذات السلاسل کے لشکر کے ساتھ بھیجا (ذات السلاسل نواحی شام میں ایک پانی کا نام ہے وہاں کی لڑائی جمادی الثانی ۸ ہجری میں ہوئی) وہ آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! سب لوگوں میں آپ کو کس سے زیادہ محبت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ سے۔“ انہوں نے کہا: مردوں میں کس سے زیادہ محبت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کے باپ سے۔“ انہوں نے کہا: پھر ان کے بعد کس سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمر سے۔“ یہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی آدمیوں کا ذکر کیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج کے دن تم میں سے کون روزہ دار ہے؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج کے دن تم میں سے کون جنازے کے ساتھ گیا؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج کے دن تم میں سے کس نے مسکین کو کھاناکھلایا؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج کے دن تم میں سے کس نے بیمار کی پرسش کی یعنی عیادت کی؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس میں یہ سب باتیں جمع ہوں وہ جنت میں جائے گا۔“
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: دیکھو مسجد کی طرف تمام دروازے (جو صحابہ کے گھروں کی طرف کھلتے تھے) سب بند کر دیئے جائیں۔ صرف ابوبکر کا دروازہ رہنے دو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نہیں جانتا کہ کب تک میں تمہارے درمیان رہوں، پس میرے بعد ان دونوں کی پیروی کرنا“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کی جانب اشارہ کیا۔