شیعہ کی سن لو، صحابہ کو نعوذ باللہ فاسق کافر کہتے ہیں اور ان کی بیان کردہ حدیث کو صحیح مان رہے ہیں۔
مجھے ایک شیعہ نے کہا : حدیث غدیر متواتر ہے۔
میں نے عرض کیا : حدیث غدیر کس نے بیان کی ہے؟
کہنے لگا : ان صحابہ نے بیان کی ہے، جو غدیر خم کے موقع پر موجود تھے۔
پوچھا : کیا وہ صحابہ جنہوں نے حدیث غدیر بیان کی ہے ثقات اور عدول ہیں؟
بولا : ہاں ہاں ثقات اور عدول ہیں۔
تو میں نے عرض کیا : پھر ان ثقات اور عدول نے حدیث غدیر سے خلافت مراد نہیں لی، اسی لئے تو ان ثقات نے جناب ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت پر بیعت کر لی اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کع خلیفہ نہیں بنایا، اگر ان کے نزدیک اس سے مراد خلافت ہوتی تو وہ اسے کبھی نہ ٹھکراتے، کیوں کہ وہ تو ثقات اور عدول تھے؟
بولا : نہیں نہیں، ان صحابہ نے رسول اللہ کے فرمان کی مخالفت کی ہے اور اس پر عمل نہیں کیا۔
عرض کیا : تو جو شخص رسول اللہ کی مخالفت کرے وہ کیا ہے؟
کہنے لگا : فاسق ہے۔
عرض کیا : پھر تو حدیث غدیر ضعیف ہوئی، کیوں کہ بقول تمہارے ان کے راوی فاسق ہیں۔ نعوذ باللہ !
کہنے لگا : ہمارے ہاں فاسق ثقہ ہوتا ہے اور ہم فاسق کا کلام قبول کرتے ہیں۔
تس پہ عرض کیا کہ : ابھی تو آپ کہہ رہے تھے کہ صحابہ عدول اور ثقات ہیں، کیا عجیب لوگ ہو صحابہ کو اس لئے فاسق اور کافر کہتے ہو نعوذ باللہ کہ انہوں نے جناب صدیق کی بیعت کی تھی اور دوسری طرف جن صحابہ کو فاسق کہہ رہے ہوتے ہو انہیں کی حدیث کی تصدیق بھی کرتے ہو
بھائی ایک کام کریں
یا تو حدیث غدیر کو صحیح مان لیں، یہ تب ہوگا جب آپ اس کے راویوں کا ثقہ مانیں گے اور تسلیم کریں گے کہ حدیث غدیر کا معنی خلافت نہیں، کیوں کہ ثقہ صحابہ نے اس سے خلافت مراد نہیں لی۔
اگر آپ صحابہ کو حدیث غدیر کا مخالف فاسق اور غیر عادل مانتے ہیں تو خود حدیث ہی ضعیف ہوجائے گی، کیوں کہ اس کو روایت کرنے والے ہی فاسق ہیں۔
یہ مکالمہ ایک عرب دوست خالد الوصابی کا ایک شیعہ سے ہوا ہے۔ ہم نے اس کو اردو میں ڈھالنے کی کوشش کی ہے۔