Defending Sahaba

Article

صحابہ کی خطائیں بھی پیاری لگتی ہیں



پہاڑکی چوٹی ، جنگ احد، صحابہ کا دھوکہ کھاجانا، آپ کو کچھ یاد آیا ؟

مجھے یاد ہے سب ذرا ذرا

تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ایک گروہ جن کو جنگ احد میں پہاڑ کی چوٹی پر کھڑا کیا گیا تھا، چوٹی سے ہٹ گئے، جوں ہی یہ چوٹی سے ہٹے، جنگ کا پانسہ پلٹ گیا، پھر نقصان در نقصان، حتی کہ رسول اللہﷺ تک کو تکلیف برداشت کرنا پڑی، چشم فلک حیران تھی کہ یہ کیا ماجرا ہوا؟

اب آپ کو کیا لگتا ہے، خطا کن سے ہوئی تھی، صحابہ سے نا؟

اب صحابہ کی خطاوں پر ایک رد عمل تمہارا ہے،ایک رد عمل خدا وند کریم کا ہے۔

اتنی بڑی خطا، جس کی وجہ سے پیغمبر کے دندان زخمی ہوچکے، دشمنان صحابہ کے لئے بری خبر ہے کہ معاف کردی گئی، قرآن نے وہ خطا معاف کردی۔

خدا نے یہ خطا معاف کردی ہے، وقت گزر گیا، دن بیت گئے، اب صرف یادیں باقی ہیں،ظاہر ہے ان دنوں کومحمد رسول اللہﷺ بھی  سنایا کرتے تھے،سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں،  رسول اللہﷺ جب بھی اصحاب احد کویاد کرتے تو فرماتے :

«أَمَا وَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي غُودِرْتُ مَعَ أَصْحَابِ نُحْصِ الْجَبَلِ» 

''اللہ کی قسم ! میں چاہتا ہوں کہ اے کاش میں بھی پہاڑ کی چوٹی والوں کی طرح دھوکہ دیا جاتا۔''

(مسند احمد : 23/269، وسندہ صحیح)

تو مجھے کہنے دیجئے کہ صحابہ کی بڑی سے بڑی خطاوں کو بھی اللہ معاف کردیتے ہیں اور رسول اللہﷺ کی تو بات ہی چھوڑیں، آپ کو تو ان کی غلطیاں بھی پیاری لگتی ہیں، اور ایک تم بدبخت لوگاں! جو پہلے صحابہ کی طرف جھوٹ موٹ غلطی منسوب کرتے ہو، پھر اس پر ناک بھوں چڑھاتے ہو، خود ہی سوچا کرو کہ تم کہاں کھڑے ہو، اور رسول اللہﷺ کا طرز تعامل کیا تھا۔




ابوالوفا محمد حماد اثری کے تمام مضامین پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔