ایک مزے کی بات بتاتاہوں، حدیث کساء، یعنی جب اللہ نے آیت تطہیر نازل کی تو رسول اللہﷺ نے سیدین حسنین، سیدہ فاطمہ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہم اجمعین کو چادر میں لپیٹ کر فرمایا : اللہ یہ میرے اہل بیت ہیں۔
یہ شیعہ مذہب کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اس آیت سے پنجتن پاک کی معصومیت ثابت ہوتی ہے۔
اب ذرا دھیان دیجئے :
1۔ چادر والے واقعہ کی شیعہ کتابوں میں کوئی صحیح سند موجود نہیں۔ایک روایت الخصال للمفید (1 / 416) میں آتی ہے۔ اس کی سند مگر صحیح نہیں۔اس کے راوی مخول بن ابراہیم اور عمرہ بنت افعی کا ترجمہ نہیں مل سکا۔ پھر اس کی راویہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا ہیں، جو کہ شیعہ کے نزدیک نعوذ باللہ متہم ہیں۔
اسی طرح سلیم بن قیس اور قمی کی کتابوں میں آتی ہے، یہ دونوں کتابیں شیعہ محققین کے نزدیک ثابت نہیں ہیں۔فرات کوفی کی کتاب میں بھی موجود ہے، وہاں بھی ضعیف ہے۔ بعض روایات میں صرف اتنا ہے کہ امام نے اس آیت کا مصداق پنجتن پاک کو قرار دیا۔
2۔ کتب اہل سنت میں یہ روایت، سیدہ ام سلمہ، سیدنا ابوسعید خدری، واثلہ بن اسقع، سعد بن ابی وقاص، عبد اللہ بن جعفر بن ابی طالب، حسن بن علی، امی عائشہ، عبد اللہ بن عباس اور براء بن عازب رضی اللہ عنہم اجمعین نے بیان کی ہے۔
اب اہل سنت کی کتابیں تو شیعہ کے نزدیک سرے سے معتبر ہی نہیں ہیں، لہذا ان سے دلیل لینے کا تک ہی نہیں بنتا۔
لیکن پھر بھی اگر استدلال لینا چاہیں تو کس سے لیں گے؟
امہات المومنین امی عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما کو تو یہ لوگ ویسے ہی متہم سمجھنے ہیں، نعوذ باللہ من ھذہ الخرافات، یہی معاملہ باقی صحابہ کے ساتھ ہے۔ باقی بچ جاتے ہیں، سیدنا حسن اور عبد اللہ بن جعفر تو اس سلسلے شیعہ کا قاعدہ یہ ہے کہ اپنی منقبت میں خود روایت بیان کی جائے تو قابل قبول نہیں ہوتی۔
جب ہم عشرہ مبشرہ والی حدیث پیش کرتے ہیں تو شیعہ کا سب سے پہلا جواب یہ ہوتا ہے کہ اس کے راوی خود عشرہ مبشرہ کے فرد ہیں، لہذا ان کی روایت اپنے حق میں قابل قبول نہیں ہے۔ پھر سیدنا حسن یا باقی اہل بیت کے افراد کی روایت ان کے اپنے حق میں کیسے قابل قبول ہوسکتی ہے؟
تو فرمائیں، آیت تطہیر کا مصداق پنجتن پاک کو کیسے ثابت کریں گے؟ نیز عقیدے میں متواتر کی شرط لگائی جاتی ہے۔ بایں صورت یہ روایت متواتر کیوں کر ہوئی؟
نوٹ :
یاد رکھئے! کسی شخص کی روایت اپنے حق میں قبول نہ ہونے والا قاعدہ شیعہ کا ہے۔ اہل سنت کا اصول یہ ہے کہ صحابی اپنے حق میں روایت کرے یا کسی کے حق میں وہ ثقہ ہی رہے گا۔