سیدنا علی رضی اللہ نے فرمایا:
'' میں تم کو صحابہ کرام کے متعلق وصیت کرتا ہوں کہ ان پر سب نہ کیا کیجئے گا، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے بعد کوئی بدعت ایجاد نہیں کی، اور نہ کسی بدعتی کو پناہ دی، ان کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی وصیت بھی خیر و بھلائی کی تھی۔''
بحار الانوار للمجلسی : 22/305
امام جعفر صادق کہتے ہیں :
'' اصحاب رسول کی تعداد بارہ ہزار تھی، جن میں سے آٹھ ہزار مدنی، دوہزار مکی اور دو ہزار آزاد شدگان تھے، ان میں کوئی بھی قدری، مرجی۔ حروری یا معتزلی نہیں تھا اور نہ کوئی صاحب رائے تھا، وہ تو دن رات اللہ کے حضور آہ و زاریاں کیا کرتے تھے۔"
الخصال لابن بابویہ قمی : ص، 639
بحار الانوار 22/305 ہی میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :
جس نے مجھ کو دیکھا اس کے لئے خوش خبری ہے، اور جس نے مجھ کو دیکھنے والا کو دیکھا اس کے لئے بھی خوش خبری ہے، اور جس نے مجھ کو دیکھا، پھر اس کو جس نے دیکھا اورپھر جس نے اس کو دیکھا، سبھوں کے لئے خوش خبری ہے۔
امام جعفر صادق سے کسی نے پوچھا کہ
کیا صحابہ کرام رضوان ا؛للہ علیہم اجمعین نے رسول اللہﷺ پر سچ بولا یا جھوٹ؟ تو انہوں نے کہا کہ صحابہ نے سچ بولا۔
اصول کافی
امام موسی بن جعفر کا بیان :
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں اپنے صحابہ کے لئے امان ہوں، جب میری روح قبض ہوجائے گی، تو وہ چیز میرے صحابہ کے قریب ہوجائے گی، جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے، میرے صحابہ میری امت کے لئے امان ہیں، جب وہ دنیا سے کوچ کرجائیں گے تو میری امت پر وہ چیز قریب ہوجائے گی، جس کا ان سے وعدہ ہے، یہ دین اس وقت تک تمام ادیان پر غالب رہے گا، جب تک تم میں ایسا شخص موجود رہے گا، جس نے مجھے دیکھا ہو گا ۔
بحار الانوار للمجلسی : 22/309
ابن ابی طالب اور جناب صدیق اکبر رضی اللہ عنہما
نہج البلاغہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف ایک خطبہ منسوب ہے :
'' فلاں نے اللہ کی راہ میں خرچ کیام ٹیڑھ کو سیدھا کیا، بیماریوں کا علاج فرمایا، سنت قائم کی اور فتنوں سے محفوظ رہے۔ اور دنیا سے اس عالم میں گئے کہ ان کا دامن پاک تھا، اس میں عیب نہ ہونے کے برابر تھے۔ انہوں نے دنیا کی خیر کو حاصل کیا اور شر آنے سے پہلے ہی دنیا سے چلے گئے، اور انہوں نے اللہ کی اطاعت کی اور تقوی کا یوں حق ادا کردیا، جیسا اس کا حق ہے۔"
نہج البلاغہ : ص 230
شیعہ کتب کی ان روایات سے چندباتیں ثابت ہوئیں :
1 صحابہ میں سے کوئی بھی بدعتی نہیں تھا۔
2 فتح مکہ کے بعد والے بھی صحابہ ہیں
3 رسول اللہ ﷺ کو دیکھنے والے کے لئے خوش خبری ہے۔
4 جب تک ایک صحابی بھی دنیا میں موجود دین غالب رہے گا۔
5صرف صحابہ ہی نہیں، صحابہ کو دیکھنے والے بھی خوش نصیب لوگ ہیں۔
6 صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بیان روایت میں سچے تھے اور یہی مراد الصحابۃ کلہ عدول سے ہے۔
اپنے ہی ،من میں ڈوب کر پاجا سراغ زندگی
میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن